Maktaba Wahhabi

375 - 444
اِنَّھَا تَخْلُفُ مِن بَعدِھِمْ خُلُوفٌ یَقُولونَ ما لَا یَفْعَلُونَ وَیَفْعَلُونَ مَا لَا یُؤْمَرُون، فَمَنْ جَاھَدَھُمْ بِیَدِہِ فَھُوَ مُؤمِنٌ وَمَنْ جَاہَدَھُمْ بِلِسانِہ فَھُوَ مُؤْمِنٌ، وَمَنْ جَاھَدَھُمٌ بِقَلْبِہِ فَہُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَیْسَ وَرائَ ذَلِکَ مِنَ الِایمانِ حَبَّۃُ خَرْدَلٍ۔وقَال:((سَیَکُونُ فِی آخِرِ أمَّتِی اُنَاسٌ یُحَدِّثُونَکُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوْا أَنْتُمْ وَلاَ آباؤُکُم :فَإِیَّاکُم وَایَّاھُمْ)) ’’مجھ سے پہلے اللہ عزوجل نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا کہ جس امت میں سے اس کے حواری نہ ہوں۔ اور ایسے اصحاب نہ ہوں کہ جو اس کے طریقے پر نہ چلتے ہوں۔ وہ اس نبی کے حکم (دین) کی پیروی کرتے تھے۔ پھر ان لوگوں کے بعد ایسے نالائق لوگ پیدا ہوتے جو زبان سے (اپنے دین کے بارے میں) کہتے تو ضرور ہیں مگر ویسا کرتے نہیں۔ اور ان کاموں کو کرتے ہیں جن کا حکم نہیں ہوتا۔ تو جو کوئی ان نالائقوں سے ہاتھ کے ساتھ لڑے وہ مومن ہے اور جو کوئی ان سے زبانی لڑے (ان کو برا کہے اور ان کی باتوں کا رد کرے) تو وہ بھی مومن ہے۔ اور جو کوئی ان سے دل کے ساتھ لڑے تو وہ بھی مومن ہے (یعنی دل میں ان کو نہایت براجانے) اور اس کے بعد تورائی کے دانے برابر بھی ایمان نہیں ہے۔‘‘ (یعنی اگر کوئی ان بدعتیوں اور خرافاتیوں کو دل سے بھی برانہ جانے تو اس میں جانیے کہ ذرہ بھر بھی ایمان نہیں۔) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت کے آخر میں ایسے لوگ پیدا ہو ں گے جو تم سے حدیثیں بیان کریں
Flag Counter