Maktaba Wahhabi

360 - 444
سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ کی معصیت میں اطاعت نہیں ہے بلکہ بلاشک و شبہ اطاعت معروف کاموں (نیکی، خیر اور بھلائی کے کاموں) میں ہے۔ ‘‘[1] امام المسلمین ، امیر المومنین اور مسلمانوں کے حاکم پر واجب ہے کہ وہ اپنی رعیت کے بارے میں اللہ سے ڈرے اور اس بات کو جان لے کہ بلاشک و شبہ وہ تو ایک عارضی ملازم و خادم ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ایک اُمت پر اُن کی دیکھ بھال اور خدمت کے لیے ملازم رکھا ہے۔ اسی طرح اپنے دین کی خدمت اور اپنی شریعت کی محافظت کے لیے اور ہر عام و خاص پر اپنی حدود کی تنفیذ کے لیے اُسے بطور خادم منتخب فرمایا ہے۔ اور امام و حاکم المسلمین پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ نہایت مضبوط ہو، اسے اللہ عزوجل کے بارے میں کسی بھی ملامت کرنے والے کی ملامت روک نہ لے۔ وہ اُمت پر بھی امین مقرر کیا گیا ہے اور ان کے دین پر ، ان کے خون پر ، ان کے اموال پر ، ان کی عزتوں اور ان کی مصلحتوں پر ، ان کے امن ، ان کے ہر ہر معاملے پر اور ان سے حسن سلوک پر بھی وہ امین ہے۔ اور یہ کہ وہ اپنی ذات کے لیے کسی سے انتقام نہ لے بلکہ اُس کا غصہ بھی اللہ ہی کے لیے ہونا چاہیے۔ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنْ عَبْدٍ یَسْتَرْعیہِ اللّٰہُ رَعِیَّۃً یَمُوْتُ یَوْمَ یَمُوتُ وَہُوَ غَاشٌ لِرَعِیَّتِہٖ اِلاَّ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الجَنَّۃَ)) ’’کوئی ایسا بندہ نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ نے کسی رعیت کا راعی و نگہبان مقرر
Flag Counter