مگر اہل السنۃ والجماعۃ کے لوگ اس شخص کے لیے کہ جس کی موت اس کے اسلام کے ظاہری اعمال کی وجہ سے اسلام پر واقع ہوئی ہو بالعموم اہل ایمان و متقین میں سے ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔ اور یہ کہ وہ ان شاء اللہ اہل جنت میں سے ہوگا۔ جیسا کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں :
﴿وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقًا ۙ قَالُوا هَـٰذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا ۖ وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ﴾ (البقرہ:۲۵)
’’اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) ان لوگوں کو خوشخبری سنا دیجیے جو ایمان لائے اور انہوں نے صالح اعمال کئے۔ ان کے لیے باغ ہیں جن کے تلے نہریں بہ رہی ہیں۔ جب اس باغ کا کوئی میوہ ان کے کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو پہلے ہم کو مل چکا تھا۔ کیونکہ جو پھل وہاں لائے جائیں گے ان کی صورتیں ملتی جلتی ہوں گی (لیکن مزہ جدا جدا) اور ان کے لیے وہاں ستھری (پاکیزہ) عورتیں ہیں اور وہ ہمیشہ ہمیشہ ان باغوں میں رہیں گے۔‘‘
اور دوسرے مقام پر فرمایا:
﴿إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَهَرٍ ﴿٥٤﴾ فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ عِندَ مَلِيكٍ مُّقْتَدِرٍ﴾ (القمر:۵۴۔۵۵)
’’بلاشبہ اللہ کے متقی بندے باغوں اور نہروں والی جنتوں کے اندر سچی صحبت میں رہیں گے (جہاں لغواور جھوٹ نہ ہو گا) اس بڑے بادشاہ کے پاس کہ جس کو سب قدرت ہے۔ ‘‘
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|