Maktaba Wahhabi

292 - 444
قسم کے بعض گناہوں کا تعلق کبائر سے بھی ہوتا ہے۔ او ر یہ معاملہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں داخل ہونے سے ہٹ کر ڈانٹ اور وعید کا حق رکھنے کا تقاضا ضرور کرتا ہے۔ اس کے لیے مثالوں میں سے: (۱)… مسلمان آدمی سے قتل و قتال کرنا۔ (۲)… غیر اللہ کی قسم اُٹھانا۔ (۳)…کسی کے نسب میں طعن کرنا۔ (۴)… میت پر نوحہ کرنا۔ اور (۵)… مومن آدمی کا اپنے مسلمان بھائی کو ارے او کافر! کہہ کر پکارنا وغیرہ ہیں۔ چنانچہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں : ﴿وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللّٰهِ ۚ فَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ﴾ (الحجرات:۹) ’’اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں ملاپ، صلح کرا دو۔ پھر اگر ان میں سے ایک گروہ (سمجھانے پر بھی نہ مانے اور) دوسرے گروہ پر ظلم کرنے لگے تو جو گروہ ظلم کرنے لگے اس سے لڑؤ یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کا حکم مان لے۔ پھر اگر وہ اللہ تعالیٰ کا حکم مان لے تو عدل و انصاف کے ساتھ دونوں گروہوں میں صلح کرا دو (یہ نہیں کہ غالب گروہ مغلوب گر وہ پر ظلم کرے) اور انصاف کا خیال رکھو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔‘‘ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((سِبَابُ
Flag Counter