Maktaba Wahhabi

284 - 444
نہیں لے لیتے کہ:یہ فعل واقعتا کفر کا فعل و قول ہے۔ اور جب بندے کی موت اسی حالت میں واقع ہو جائے یعنی کسی بھی عالم کو ایسی کوئی بھی دلیل نہ مل سکے کہ جس فعل و قول کا اُس نے ارتکاب کیا تھا وہ صراحتاً کفر تھا تو اس کا معاملہ اللہ رب العالمین کے سپرد ہو گا۔ اگر وہ چاہے تو اس کو عذاب دے او ر اگر چاہے تو وہ اس کو معاف کردے۔ اہل السنہ والجماعۃ سلفی جماعت حقہ کا یہ موقف و منہج ان گمراہ فرقوں کے بالکل خلاف و برعکس ہے کہ جو کبیرہ گناہ کے مرتکب پر کفر کا فتویٰ صادر کرتے ہیں۔ اس لیے کہ (سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں :) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((أَیُّمَا امْرِیئٍ قَالَ لِاَخِیْہِ:یَا کَافِرُ، فَقَدْ بَائَ بِھَا اَحَدُھُمَا ، إِنْ کَانَ کَمَا قَالَ:وَإِلَّا رَجَعَتْ عَلَیْہِ)) وَقاَلَ:((مَنْ دَعَا رَجُلًا بِالْکُفْرِ، اَوْ قَالَ:عَدُوَّ اللّٰہِ ! وَلَیْسَ کَذٰلِکَ اِلَّاحَارَ عَلَیْہِ)) [1] ’’جس شخص نے اپنے (مسلمان) بھائی کو ، اے کافر! کہہ کر پکارا تو دونوں میں سے ایک پر کفر آجائے گا۔اگر وہ شخص کہ جسے اُس نے کافر کہہ کر پکارا ہے وہ واقعتا (مرتد ہو جانے کی وجہ سے) کافر ہے ، تو پھر ویسا ہی ہے جیسا اُس نے کہا ، بصورتِ دیگر یہ کفر پکارنے والے پر لوٹ آئے گا۔ اور پھرفرمایا کہ:جو شخص کسی کو کافر کہہ کر پکارے یا کہے ؛ او اللہ کے دشمن! حالانکہ وہ (پکارا جانے والا) ایسا نہیں ہے تو کفر اس پکارنے والے پر پلٹ آئے گا۔‘‘ ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے خود سماعت کی ؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter