Maktaba Wahhabi

280 - 444
قَالَ:وَإِنْ زَنَی وَإِنْ سَرَقَ)) [1] ’’میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور اُنہوں نے مجھے اس بات کی بشارت دی کہ:(اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم) تمہاری اُمت میں سے جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ اس نے اللہ عزوجل کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں (ضرور) داخل ہو گا۔ میں نے کہا:اگرچہ اس نے زنا او ر چوری جیسے گناہ کا بھی ارتکاب کیا ہو؟ انہوں نے فرمایا:اگرچہ اُس سے زنا اور چوری جیسے (کبیرہ) گناہوں کا بھی ارتکاب ہوا ہو۔‘‘ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ایمان … عیوب و نقائص سے پاک ایک چیز ہے۔ اور جو شخص زنا کرتا ہے ایمان اُس سے جدا ہو جاتا ہے۔ چنانچہ اگر وہ اپنے نفس کو ملامت کرے اور ایمان کی طرف رجوع کر لے تو ایمان بھی اُس کی طرف واپس پلٹ آتاہے۔ ‘‘[2] سیّدنا ابو الدرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ایمان کی مثال تم میں سے کسی شخص کی قمیض کی طرح ہے کہ جسے وہ کبھی اُتارلیتا ہے اور کبھی اسے پھر پہن لیتا ہے۔ (یعنی جب مسلمان آدمی کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کا ایمان اس کے وجود سے اُترجاتا ہے اور جب وہ ندامت اختیار کر کے توبہ کر لیتا ہے تو اس کا ایمان واپس پلٹ آتا ہے اور پھر اعمالِ صالحہ و اطاعات کے ذریعے مضبوط ہو جاتا ہے۔) اللہ کی قسم!کوئی بندہ اپنے ایمان پر مامون نہیں رہتا مگر یہ ہے کہ اس کا ایمان کبھی اُس سے چھین لیا جاتا ہے اور پھر دوبارہ (ندامت و محنت کے ذریعے) اُس گم شدہ کو وہ پالیتا ہے۔‘‘ [3]
Flag Counter