Maktaba Wahhabi

244 - 444
میں جو واقع ہو چکا یا واقع ہوگا وہ بلاشک وشبہ اللہ العلام الغیوب کے اُس پہلے سے ہی موجود علم کے مطابق ہے جو لوح محفوظ میں درج ہے۔ پس اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ ہے کہ :اللہ عزوجل کی مشیت نافذ ہے۔ اس کی قدرت سب مخلوقات کو شامل ہے۔ جو اس نے چاہا وہ ہو چکا اور جو اس نے نہیں چاہا وہ نہیں ہوا۔ اس لیے اس رب کریم کے ارادہ سے کوئی چیز باہر نہیں نکل سکتی۔ اس موضوع پر قرآن حکیم میں بیسیوں مقامات پر وضاحت آچکی ہے۔ چند ایک ملاحظہ فرمائیں : ۱…﴿تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۘ مِّنْهُم مَّن كَلَّمَ اللّٰهُ ۖ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ ۚ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ وَلَوْ شَاءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِينَ مِن بَعْدِهِم مِّن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَلَـٰكِنِ اخْتَلَفُوا فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ وَمِنْهُم مَّن كَفَرَ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوا وَلَـٰكِنَّ اللّٰهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ﴾ (البقرہ:۲۵۳) ’’ان پیغمبروں میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ چنانچہ ان میں سے کسی سے اللہ نے براہ راست کلام فرمایا اور بعضوں کے درجے بلند کئے۔ اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو کھلی کھلی نشانیاں دیں اور روح القدس (جبریل) کے ذریعے ان کی مدد کی (وہ ہمیشہ ان کے ساتھ رہتے تھے) اور اگر اللہ چاہتا تو بعد والے لوگ کھلی نشانیاں آجانے پر باہم اختلاف نہ کرتے لیکن (اللہ نے نہ چاہا) انھوں نے اختلاف کیا۔ چنانچہ کوئی مومن ہوا اور کوئی کافر۔ اگر اللہ چاہتا تو یہ پھوٹ نہ پڑتی۔ لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے۔‘‘[1]
Flag Counter