Maktaba Wahhabi

22 - 444
(ج)،(د)ا ور(ھ)میں بیان ہوا ،اور دوسرا سبب درج ذیل حدیث میں یوں بیان ہوا ہے:نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام جناب ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یُوْشِکُ أَنْ تَدَاعَی عَلَیْکُمُ الْأُمَمُ (مِنْ کُلِّ أُفُقٍ) کَمَا تَدَاعَی الْآکِلَۃُ إِلَی قَصْعَتِھَا)) … قریب ہے کہ ہر جانب سے سب ملتیں (اقوام متحدہ کی حکومتیں) تمہارے اُوپر پے درپے حملے کرنے لگیں جیسے کھانے والے بڑے برتن پر (بھوک کی وجہ سے) ٹوٹ پڑتے ہیں۔‘‘ ایک شخص نے سوال کیا :اس دن کیا ہماری قلت کی وجہ سے ایسا ہو گا؟ فرمایا :نہیں۔ ((بَلْ أَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیْرٌ وَّ لٰکِنَّکُمْ غُثَائٌ کَغُثَائِ السَّیْلِ ، وَلَیَنْزِعَنَّ اللّٰہُ مِنْ صُدُوْرِ عَدُوِّکُمُ الْمَھَابَۃَ مِنْکُمْ ، وَلَیَقْذِفَنَّ اللّٰہُ فِیْ قُلُوْبِکُمُ الْوَھْنَ۔)) ’’بلکہ تم اُس دور میں بہت زیادہ ہو گے لیکن تم سیلاب کے پانی پر بننے والے جھاگ کی طرح ہو گے(دنیا میں تمہاری کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔) اللہ تعالیٰ تمہارے رُعب اور دبدبہ اور ہیبت کو تمہارے دشمن کے دلوں سے نکال دے گا۔ اور تمہارے دلوں میں وہن (سستی) کو پیدا کر دے گا۔‘‘ ایک پوچھنے والے نے سوال کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ وہن و سستی کیا ہوتی ہے؟(اور کیوں ہو گی؟) فرمایا:((حُبُّ الدُّنْیَا وَکَرَاھِیَۃُ الْمَوْتِ)) ’’دنیا کی محبت اور موت کے خوف کی وجہ سے۔‘‘ [1] ۳…ملت اسلامیہ نے اپنا رعب و دبدیہ اور وقار بذاتِ خود فتنوں میں مبتلا ہو
Flag Counter