Maktaba Wahhabi

73 - 264
تیسری صدی کے بعد تقلید شخصی کا رجحان پیدا ہوا، پھر یہ رجحان اتنا قوی ہوگیا کہ لوگ اسی کو اصل دین تصور کرنے لگے اور اسی پر جمے ہوئے ہیں اور حیرت ہے کہ آپ کو اہل سنت و جماعت بھی کہتے ہیں جبکہ اہل سنت و جماعت میں فرقہ بندی نہیں ہے یہ ان بہتر فرقوں کے علاوہ ہیں جن کا ثبوت اس آنے والی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ یہود اکہتر فرقوں میں بٹ گئے اور نصاریٰ بہتر فرقوں میں اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹے گی، یہ سب کے سب جہنمی ہوں گے سوائے ایک جماعت کے، لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ جماعت کون ہے؟ آپ نے فرمایا: یہی جماعت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری روایت میں اس کو واضح کردیا کہ یہ وہ جماعت ہے جس پر میں ہوں اور میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں۔ یہ حدیث صحیح ہے۔ شیخ عمرو عبد المنعم سلیم مذکورہ بالا کلام کی توضیح یوں فرماتے ہیں کہ جب شیخ البانی رحمہ اللہ سلفی دعوت کی اصطلاح اوراجل نام کے بیان سے فارغ ہوگئے تو اب یہاں سلفی دعوت کے اصول و مبادی کا ذکر کر رہے ہیں اور فرماتے ہیں کہ سلفی دعوت کا سب سے اہم اور بنیادی اصول یہ ہے کہ یہ دعوت مذہبی تعصب اور اس پر پتھر کی چٹان کی طرح جمے رہنے کو غلط قرار دیتی ہے اور یہ واضح کرتی ہے کہ ’’سلفیت‘‘ صرف اس بات کا نام نہیں ہے کہ صرف عقیدہ میں منہج سلف پر قائم رہا جائے بلکہ یہ اس سے زیادہ وسیع معنی رکھتی ہے کیونکہ یہ دعوت اعقادات ہوں یا عبادات، احکام ہوں یا معاملات تمام میں منہج سلف کے مطابق قائم رہنے کی دعوت دیتی ہے، یہ دعوت دیتی ہے کہ کتاب و سنت کو لازم پکڑا جائے اور سلف صالحین جیسا عمل اختیار کیا جائے اور کتاب و سنت کے نصوص کو اسی طرح سمجھنے کی کوشش کی جائے جس طرح سلف صالحین نے سمجھا تھا خواہ وہ نصوص عقیدہ کے متعلق ہوں یا عبادات و احکام کے متعلق ہوں۔ یہی اس دعوت کا مطلوب و مقصود ہے۔ نیز اس کا مقصد یہ بھی ہے کہ تقلید، مذہبی تعصب اور فاسد عقیدہ کو مکمل ترک کردیا جائے۔ ائمہ کرام کو معصوم نہ سمجھا جائے اور جو انہیں معصوم سمجھتا ہے اس کا تصور غلط ہے، یقینا یہ
Flag Counter