Maktaba Wahhabi

261 - 264
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگوں کی حالت سب سے اچھی تھی۔ پھر ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں بعد کے زمانے سے بہتر حالت تھی۔ ابودرداء نے یہ بات اپنی آخری عمر میں کہی تھی۔ یہ خلافت عثمان کے آخر کا زمانہ ہے۔ اب آپ بتائیں کہ جب ابودرداء کے دور کا یہ حال ہے تو بعد کے لوگوں سے لے کر آج تک کا کیا حال ہے۔ آج حالات سب سے بدتر ہیں۔ ان حالات کے پیش نظر اہل سنت والجماعت کے نزدیک اصلاح و سدھار کے لیے پانچ ضابطے اور اصول ہیں اور وہ مندرجہ ذیل ہیں: پہلا اصول…: یہ ہے کہ انھیں سب سے پہلے اللہ کی عبادت کی طرف بلایا جائے، کیونکہ یہی طریقہ تمام انبیاء و رسل کا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ فَمِنْہُمْ مَّنْ ہَدَی اللّٰہُ وَ مِنْہُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَیْہِ الضَّلٰلَۃُ فَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا کَِیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُکَذِّبِیْنَ،} (النحل:3) ’’اور ہم نے ہر قوم میں پیغمبر بھیجا یہ کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو، ان میں سے بعض ایسے ہیں جن کو اللہ نے ہدایت دے دی اور بعض ایسے ہیں کہ ان پر ضلالت ثابت ہوچکی، پس تم لوگ زمین میں چلو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا؟‘‘ نوح علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰی قَوْمِہٖ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ اِنِّیْٓ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍo} (الاعراف:59) ’’ہم نے نوح کو ان کی قوم کے پاس بھیجا تو اس نے کہا اے میری قوم! تم سب اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے بے شک میں تمہارے اوپر بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔‘‘
Flag Counter