Maktaba Wahhabi

237 - 264
’’تو ہم کو صراط مستقیم کی راہ دکھا، ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا ہے نہ ان لوگوں کی راہ جن پر تیرا غضب ہوا ہے اور نہ ہی ان لوگوں کی راہ جو گمراہ تھے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں وجہ استدلال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صراط مستقیم کی یہ صفت بیان کی ہے نہ تو یہ یہودیوں کا راستہ ہے جو دین میں غلو کرتے ہیں اور نہ ہی نصاریٰ کا راستہ ہے جو عبادت میں غلو کرتے تھے، یہاں تک یہ لوگ شرعی حدود سے تجاوز کرگئے صرف عبادت ہی میں نہیں بلکہ عقیدہ میں بھی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ وَ لَا تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ اِلَّا الْحَقَّ اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَ کَلِمَتُہٗ اَلْقٰہَآ اِلٰی مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْہُ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ وَ لَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَۃٌ اِنْتَہُوْا خَیْرًا لَّکُمْ اِنَّمَا اللّٰہُ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ سُبْحٰنَہٗٓ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗ وَلَدٌ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ وَ کَفٰی بِاللّٰہِ وَکِیْلًا،} (النسائ:171) ’’اے اہل کتاب! تم دین میں غلو مت کرو اور اللہ کے بارے میں حق کے سوا مت کہو، بے شک مسیح عیسیٰ بن مریم اللہ کا پیغمبر اور اس کا کلمہ ہیں جس کو مریم کی طرف القاء کیا ہے اور اس کی جانب سے روح ہے۔ لہٰذا تم لوگ اللہ اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لے آؤ اور نہ کہو یہ تین ہیں۔ اس سے باز آجاؤ یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ بے شک اللہ ایک معبود ہے وہ پاک ہے اس بات سے کہ اس کا کوئی لڑکا ہو آسمانوں اور زمین میں ساری چیزیں اس کی ہیں اللہ ہی کارساز ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ کی روشنی میں جب صراط مستقیم یہود و نصاریٰ کے راستہ کے علاوہ ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ یہود و نصاریٰ کا راستہ غلو کا راستہ ہے تو معلوم ہوا کہ ’’صراط مستقیم‘‘ ایسا راستہ ہے جس میں غلو نہیں ہے وہ افراط و تفریط کے درمیان کا راستہ ہے۔ یہی وسطیہ
Flag Counter