کسی دوسرے امام کو ہرگز نہیں حاصل ہے۔ بلکہ حقیقت امر یہ ہے کہ ہر ایک کی بات کو لیا بھی جاسکتا ہے اور چھوڑا بھی جاسکتا ہے سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر جس نے کسی ایسے شخص کو چن لیا کہ اسی سے محبت کرتا ہے اور اس کی موافقت بھی کرتا ہے وہ اہل سنت والجماعت میں سے نہیں ہے اور جس نے اس کی مخالفت کی وہ بدعتی ہے، جیسا کہ یہ بات متکلمین کے گروپ میں زیادہ پائی جاتی ہے تو ایسا شخص یقینا بدعتی ضلالت و گمراہی اور فرقہ پسند ہے۔[1]
اس سے واضح ہوگیا کہ فرقہ ناجیہ کا سب سے زیادہ حقدار اہل حدیث و سنت ہیں، جن کا امام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی دوسرا نہیں ہے اور یہی اہل حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال اور اقوال و افعال کو سب سے زیادہ جانتے بھی ہیں۔ صحیح و غیر صحیح میں فرق کرتے ہیں، سنت کے معانی و مفاہیم کو صحیح طرح جانتے اور سمجھتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہی دوستی و دشمنی کا معیار ہے۔ جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے وہ دین نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت ہی پر ان کا اعتقاد و اعتماد ہے۔[2]
|