کسی ایسی چیز کو شریک کرو جس کے لیے اس نے کوئی دلیل نہیں نازل کی اور اس بات کو بھی کہ تم اللہ کے خلاف وہ بات کہو جس کو تم نہیں جانتے ہو۔‘‘
دوسری جگہ ارشاد ہے:
{یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ کُلُوْا مِمَّا فِیْ الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ، اِنَّمَا یَاْمُرُکُمْ بِالسُّوْٓئِ وَ الْفَحْشَآئِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ،} (البقرہ:168تا169)
’’اے لوگو! زمین میں جو پاکیزہ حلال ہیں ان کو کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم کی پیروی مت کرو، بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، وہ تمہیں برائی اور فحش کاموں کا حکم دیتا ہے اور اس بات کا بھی کہ تم اللہ کے خلاف وہ بات کہو جس کو تم نہیں جانتے ہو۔‘‘
نیز فرمایا:
{وَلَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہِ عِلْمٌ} (الاسرائ:31)
’’اور جس چیز کا تمہیں علم نہیں ہے تم اس کے پیچھے مت پڑو۔‘‘
کتنے ایسے لوگ ہیں جو ظن اور نفسانی خواہشات کی وجہ سے ان فرقوں کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ یہ اہل سنت والجماعت سے ہیں اور جو ان کی مخالفت کرے وہ بدعتی ہے۔ لیکن یہ کھلی ہوئی گمراہی ہے کیونکہ اہل حق اور اہل سنت کا متبوع اور امام صرف ایک ہے، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کے بارے میں قرآن ناطق ہے:
{وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی، اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی،} (النجم:3تا4)
’’اور وہ خواہشات سے کچھ نہیں بولتے، وہ تو صرف ایک وحی ہوتی ہے جو ان کی طرف کی جاتی ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی ذات گرامی وہ ہے جس کی ہر بات کو تصدیق کرنا اور ہر اوامر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنا واجب اور ضروری ہے۔ یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر یہ مقام
|