عَلَیْہِ مِنْہُ۔))[1]
’’جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی، اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جوا میرکی اطاعت کرے گا اس نے گویا میری اطاعت کی اور جو امیر کی نافرمانی کرے گا اس نے میری نافرمانی کی، بے شک امام ڈھال ہے، اس کے پیچھے سے قتال کیا جاسکتا ہے اور اس کی وجہ سے لوگ بچتے ہیں۔ اگر اس نے اللہ سے ڈرنے کا حکم دیا اور انصاف کیا تو اس کے لیے اس کا اجر ہے اور اگر اس کے خلاف کیا تو اس پر وبال ۔‘‘
یہ لوگ اس کے ذمہ کی حفاظت کرتے ہیں، لہٰذا حلیف پر ظلم و زیادتی نہیں کرتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے:
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ قَتَلَ مُعَاہَدًا لَمْ یَرِحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ، وَإِنَّ رِیْحَہَا تُوْجَدُ مِنْ مَسِیْرَۃِ أَرْبَعِیْنَ عَامًا۔))[2]
’’ جس نے کسی حلیف کو قتل کیا تو وہ جنت کی بو نہیں پائے گا جب کہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے۔‘‘
صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أَلَا مَنْ ظَلَمَ مُعَاہِدًا أَوْ انْتَقَصَہُ أَوْ کَلَّفَہُ فَوْقَ طَاقَتِہِ أَوْ أَخَذَ مِنْہُ شَیْئًا بِغَیْرِ طِیْبِ نَفْسٍ فَأَنَا حَجِیْجُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔))[3]
’’خبردار جس نے کسی حلیف پر ظلم کیا یا اس کی بدگوئی کی یا اس کی طاقت سے زیادہ اس کو مکلف کیا یا اس کی رضا مندی کے بغیر اس سے کچھ لے لیا تو قیامت
|