Maktaba Wahhabi

191 - 264
پر شرعی احکام کی بناء رکھی جائے۔ اس کے برعکس شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کی دعوت میں یہ بات بالکل نہیں تھی۔ ان کی توجہ نہ تو حدیث پر تھی اور نہ ہی سلفی فقہ پر بلکہ وہ بھی مذہب کے اعتبار سے حنبلی تھے اور حدیث میں انھیں وہی مقام حاصل تھا جو ان کے غیر کو ہے۔ ان کا کوئی فقہی اثر بھی ایسا نہیں ہے جو اس بات میں ہماری رہنمائی کرے کہ وہ فقہی مسائل میں بھی علامہ ابن تیمیہ کی طرح سلفی منہج پر قائم تھے۔[1] غالباً ان کے سامنے کوئی عذر رہا ہوگا جس کی بناء پر انہوں نے ایسا کیا ہوگا جیسا کہ ابھی میں نے اشارہ کیا ہے۔ اتنا ضرور ہے کہ حدیث کے معاملے میں وہ بھی دوسروں کی مانند تھے صحیح اور ضعیف کی معرفت ان کو زیادہ نہیں تھی۔ اس کی دلیل ان کی وہ کتاب ہے جو آج تک لوگوں میں عام ہے اس کا نام ہے ’’آداب المشی إلی المسجد‘‘ اس کے شروع میں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی وہ روایت مذکور ہے جو بے حد ضعیف ہے۔ اس روایت کو ابن ماجہ نے اپنی سنن میں بھی ذکر کیا ہے۔ اس کی سند اس طرح ہے: ((فضیل بن مرزوق، عن عطیۃ العوفی والسعدی ایضًا)) لیکن وہ عوفی سے زیادہ مشہور ہے‘‘ عن ابی سعید الخدری۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر سے مسجد کی طرف نکلے اور کہا: ((اللہم إنی أسألک بحق السائلین علیک وبحق ممشای ہذا[2]الخ شیخ نے اپنی کتاب میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے لیکن اس کی ضعف کی طرف اشارہ نہیں
Flag Counter