عبد الوہاب رحمہ اللہ کو ہی یہ مقام حاصل ہے اور غالباً ہر قسم کی شرک و بدعت، اوھام و خرافات اور بت پرستی کی غلاظت سے پاک و صاف توحید خالص پر توجہ دینے ہی کی وجہ سے سلفی دعوت پر مکمل توجہ نہیں دے سکے۔ کیونکہ خالص عقیدۂ توحید کے ساتھ ساتھ خالص اتباع نبی بھی ضروری ہے لیکن ان کے زمانہ میں، ان سے پہلے اور ان کے بعد بھی لوگوں نے مذہب ہی کو دین بنا رکھا تھا۔ تقلیدی جکڑ بندیوں میں لوگ گھرے ہوئے تھے۔[1]
واضح رہے کہ جس نے تقلید کو ترک کیا وہ ہر قسم کے انحرافات سے محفوظ رہا۔ یہی وہ باتیں تھیں جن کی طرف استاذ عبدد عباسی نے اپنے کلمات میں اشارہ کیا ہے۔ چونکہ شیخ الاسلام کی دعوت توحید تک محدود تھی اس لیے یہ دعوت شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی دعوت سے بہت مختلف تھی۔ کیونکہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے صرف توحید ہی کی دعوت نہیں دی تھی بلکہ انہوں نے عام اسلام کی دعوت کو کتاب و سنت کی روشنی میں پیش کیا تھا۔ انہوں نے سختی سے احادیث ضعیفہ استعمال کرنے سے روکا اور اس بات سے بھی روکا کہ ضعیف احادیث
|