بالخصوص اس دوسری مثال میں کہ آیات صفات اور احادیث صفات میں کیا موقف ہونا چاہیے۔ آیات صفات اور احادیث صفات کے باب میں ان کا ایمان عربی مفہوم پر ہے لیکن تنزیہہ کے ساتھ گویا کہ یہ لوگ سلفی دائرے میں آنا چاہتے ہیں اور نہ ہی معتزلہ ہونا چاہتے ہیں بلکہ یہ کہتے ہیں کہ وہ معانی جو آیات صفات اور احادیث صفات میں وارد ہوئی ہیں ہم ان کی عربی مفہوم پر تنزیہہ کے ساتھ تفویض کرتے ہیں۔ اسی لیے ان کا نام ’’مفوضۃ‘‘ ہوگیا۔[1]
اور یہاں ’’مفوضۃ‘‘ کا معنی یہ ہے کہ دسیوں آیات اور وہ احادیث جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہیں ان سے لاعلمی اور جہالت اور انہیں بندوں میں عام کرنا، اور اگر تعبیر صحیح [2]ہو تو انھیں بعض صفات غیب کا تعارف کرانا اور وہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہے پھر وہ ان
|