اسی طرح دوسری حدیث ہے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((استنزہوا من البول،فإنہ أکثر عذاب القبر البول۔)) [1] ’’پیشاب سے بچتے رہو، کیونکہ عذاب قبر زیادہ تر پیشاب سے ہوتا ہے۔‘‘
نیز اسی قبیل سے یہ حدیث بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو مشرک کی قبروں سے گزرے یہ زمانۂ جاہلیت ہی میں مرگئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لولا أن لا تدافنوا لأسمعتکم عذاب القبر۔))[2] ’’اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تم لوگ دفن نہیں کرو گے تو میں تم لوگوں کو عذاب قبر سنا دیتا۔‘‘ اس موضوع پر اس کے علاوہ بے شمار احادیث ہیں۔ بعض مشرکوں کو اور بعض مسلمانوں کے لیے عذاب قبر ثابت ہونے کے بارے میں یہ احادیث موجود ہیں لیکن انھیں اور ان کے مضمون کو محض اس لیے ٹھکرا دیا گیا ہے کہ یہ حدیث آحاد ہیں۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ کیا کہیں گے جس میں ہے: ((إذاجلس أحدکم فی التشہد توالأخیر فلیستعذ باللّٰه منہ اربع۔)) ’’جب تم میں سے کوئی شخص اخیر تشہد میں بیٹھے تو اسے چاہیے کہ اللہ کے ذریعے چار چیزوں سے پناہ مانگے۔‘‘
|