نہیں سمجھتے۔ وفي رد المرسل تعطيل كثير من السنن فإن المراسيل حمعيت فبلغت قريبا من خمسين جزءا وهذا تشنيع عليهم فإنهم سموا أنفسهم أصحاب الحديث وانتصبوا أنفسهم لحيازة الأحاديث. اھ (کشف ج3 ص725) مرسل کی حجیت کے انکار سے حدیث کا بڑا ذخیرہ ضائع ہو جائے گا۔ یہ لوگ اہل حدیث کہلا کر حفاظت حدیث کی بجائے حدیث کو ضائع کر رہے ہیں۔ اھ اہل حدیث کی یہاں بھی مستقل حیثیت ظاہر ہوتی ہے۔ مرسل کی حجت کی بحث بالکل الگ مسئلہ ہے۔ جس مرسل کو یہ حضرات حجت فرماتے ہیں وہ در اصل حدیث ہی نہیں کہ اس کے انکار سے حدیث کا انکار لازم نہیں آتا۔ علامہ ابن عابدین رد المختار میں لفظ حنفی میں یائے نسبت کے تذکرہ میں فرماتے ہیں: إن النسبة إلى مذهب أبي حنيفة وإلى القبيلة وهو بنو حنيفة بلفظ واحد وإن جماعة من أهل الحديث منهم أبو الفضل محمد بن طاهر المقدسي يفرقون بينهما بزيادة ياء في النسبة إلى المذهب. اھ ج1 ص16 عراقی فرماتے ہیں قبیلہ ’بنو حنیفہ‘ اور مذہب ابو حنیفہ کی طرف نسبت میں حنفی درست ہے۔ لیکن بعض اہل حدیث کا خیال ہے کہ مذہب کی طرف نسبت میں حنیفی کہنا چاہئے۔ محمد بن طاہر مقدسی علمائے اہل حدیث سے بھی یہی فرماتے ہیں۔ اور اس میں ان کی رائے لغت اور زبان کے ماہر کی حیثیت سے ہے۔ اذان اور اقامت میں لفظ اکبر کے اعراب کا ذکر فرماتے ہوئے لکھتے ہیں: وثانيها مخالفة لما فسره أهل الحديث والفقه. اھ (شامی ج1، ص401) راء پر اعراب اہل حدیث اور فقہاء کی تفسیر کے خلاف ہے۔ اھ وقف على أصحاب الحديث لا يدخل فيه الشافعي إذا لم يكن في طلب الحديث ويدخل فيه الحنفي كان في طلب أولا. اھ (شامی ج3، ص665) کسی نے اہل حدیث کے لئے کوئی چیز وقت کی تو شافعی اگر حدیث کا طالب علم ہو تو اسی میں شامل ہوگا۔ اور حنفی بہرحال شامل ہوگا، حدیث پڑھنے یا نہ پڑھے۔ ع سر دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |