Maktaba Wahhabi

199 - 236
مادی حکومتوں میں جس طرح توڑ پھوڑ ہوتا رہتا ہے۔ اسی طرح دینی تحریکات اور فروعی اور اصولی نظریات میں بھی کسر اور انکسار کا سلسلہ جاری رہا ہے۔مقدمہ ابن خلدون اور مقریزی کی املواعظ میں ان حوادثات کا تسلسل نظر آتاہے۔ مسائل میں اختلاف اہل علم کی باہم رقابتیں اور شکر رنجیاں تاریخ مذاہب میں مدوجزرکی کیفیت پیدا کررہی ہیں۔ اس کے مادی ذرائع پر بحث تاریخ کا ایک خاص موضوع ہے۔ تاریخ اور طبقاب ملل نحل کی کتابوں میں اس کی خاصی تفصیل ملتی ہے۔ فارس کے علاقوں میں ایران اور ماوراء النہر میں جس طرح مذہبی انقلابات آئے ایک گروہ نے دوسرے پر پورش کی۔ اسے ختم کیا۔ اس قسم کے مواد تاریخ میں عالم میں کافی ملتا ہے۔ ائمہ حدیث اور علمائے سنت کی کثرت ، پھر ائمہ شوافع کا زور اس کے بعد علمائے احناف کی یورش پھر تشیع کا غلبہ، یہ سب حوادث تھوڑی سی مدت میں رونما ہوگئے۔  آج بھی ایران اور عراق میں سنی بڑی کثرت سے پائے جاتے ہیں لیکن شیعی حکومت کے استبداد نے سب کی زبانیں بند کر رکھی ہیں۔ روسی ترکستان، ازبکستان تاشفند فرقہ پرستی کی تنگ نظری اور فقہی استبداد نے لادینی اور کمیوزم کے لیے راہ ہموار کردی یہاں عملاً اسلام ہی کو خارج البلد کر دیا گیاہے۔ نکتہ ور،
Flag Counter