Maktaba Wahhabi

190 - 236
شرعی کے سوا اپنے موقف سے نہ ہٹے۔ اس لیے بہتر ہو گا کہ رضوی صاحب شراب کی نجاست پر  کوئی نص لائیں جیسے کہ شراب کی حرمت پر نص موجود ہے مناسب ہو گا کہ فتووں پر زور ڈالنے سے زیادہ دلائل پر زور دیا جائے۔ہمارے بریلوی دوستوں میں یہ بنیادی کمزوری ہے کہ یہ حضرات ہمیشہ جذبات سے خطاب فرماتے ہیں اور فتووں پر زیادہ زور ڈالتے ہیں اور معقول آدمی کے لیے یہ دونوں جربے بے کار ہیں۔ نواب صاحب مرحوم شراب کو پاک نہیں سمجھتے بلکہ وہ آپ کے ساتھ متفق ہیں کہ شراب نجس ہے قرآن مجید میں ہے[ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ](المائدہ:90) جوا اور بت سب پلید ہیں اور شیطانی عمل ،آلات قمار اور انصاب پلید ہونے کے باوجود ان کے چھونے نہ جسم پلید ہوتا ہے نہ کپڑے بلکہ ان کی نجاست حکمی ہے حسی نہیں۔قرآن مجید میں ارشاد ہے انما المشرکون نجس فلا یقربوا المسجد الحرام مشرک نجس ہیں۔اس لیے (وہ بلا اجازت)مسجد حرام میں نہ آئیں۔قرآن مجید کا یہ حکم تمام مشرکین کے لیے عام ہے کہ وہ نجس اور پلید ہیں۔ہندوستان کے مشرک ہوں یا پاکستان کے ،عرب کے ہوں یا عجم کے لیکن معلوم ہے کہ ان کے چھونے سے نہ کپڑے پلید ہوتے ہیں نہ جسم۔ نواب صاحب مرحوم فرماتے ہیں: وهذا یدل علی ان تلك النجاسة حکمیة لا حسیة والتعبد انما هو بالنجاسة الحکمیة(الروضۃ ص 12) یہ حکمی نجاست ہے حسی نہیں اور عبادت میں پرہیز حسی نجاست سے ہے۔ وفد ثقیف مسجد نبوی میں آیا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد دھونے کی ضرورت نہیں سمجھی۔بیت اللہ میں مشرک آتے جاتے رہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رکاوٹ نہیں فرمائی کیونکہ یہ نجاست حکمی تھی حسی نہ تھی۔آنحضرت صلی اللہ علیہ سلم نے مشرکین کا پانی استعمال فرمایا۔قرآن حکیم میں محرمات النکاح کا مفصل تذکرہ موجود ہے لیکن ان رشتوں میں کوئی بھی پلید نہیں حرمت دوسری چیز ہے اور نجاست دوسری چیز۔میں نے عرض کیا ہے کہ میری وجدانی کیفیت یہ ہے کہ میں اس مسئلہ میں احناف کے مسلک کو صحیح سمجھوں۔لیکن نواب صاحب مرحوم اور امام شوکانی رحمہ اللہ کی گرفت بھی
Flag Counter