مطلق تقلید کی بندش مولانا نے تقلید مطلق کی بندش کو بہت سراہا ہے اور ائمہ اجتہاد کے لئے دعا فرمائی ہے کہ ان پر رحمتوں کا ہُن برسے۔ اس لئے کہ انہوں نے مطلق تقلید کو بند فرما دیا۔ مضمون کے اس حصے سے تعجب ہوتا ہے اس پایہ کے اہل علم بھی اس قدر سطحی باتیں کر جاتے ہیں ونود لو قاله غيرك مولانا کا خیال ہے کہ تقلید مطلق کی بندش سے دنیا میں ’’خواہش پرستی‘‘ کے دروازے بند ہوگئے اور تقلید مطلق کی صورت میں یہ مرض مستقبل میں یقینا عام ہوجاتا اور یہ ائمہ اجتہاد کی دور اندیشی تھی۔ انہوں نے اسے روک دیا۔ ملخصاً۔ لیکن مولانا کا یہ ارشاد کئی وجوہ سے غلط ہے امید ہے مولانا غور فرمائیں گے۔ 1. آپ نے اس پر مشہور ائمہ اجتہاد کا کوئی حوالہ نہیں دیا کہ کس نے تقلید مطلق کو روکا؟ کب روکا؟ آپ نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا ایک حوالہ دیا ہے اگر آپ کے ہاں وہ ائمہ اجتہاد میں شمار ہونے لگے ہوں تو مبارک ہے پہلے تو اکابر دیوبند اس کے قائل نہ تھے۔ بوقتِ ضرورت ان کے علوم سے استفادہ تو فرماتے رہے مگر انہیں کبھی مجتہد نہیں سمجھا گیا۔ 2. جو عبارت آپ نے نقل فرمائی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ دین میں ہوا پرستی درست نہیں۔ انسان کو پرہیز گار اور متقی ہونا چاہئے۔ ہوا پرست نہیں ہونا چاہئے۔ یہ ہوا پرستی شخصی تقلید میں بھی ہو سکتی ہے۔ کوئی حنفی مسلک کو اس لئے اختیار کے کہ اس میں منشیات اور مسکرات کے استعمال کے متعلق خاصی نرمی ہے۔ مسکرات کی چار پانچ قسمیں ممنوع ہیں جن پر اس وقت خمر بولا جاتا تھا۔ باقی کے متعلق احناف کے ہاں وہ تشدد نہیں۔ شیخ علامہ حسن جبرتی مفتی مصر 1180ھ فرماتے ہیں کہ انگوری شراب کے کئی نام ہیں۔ ان میں سے مندرجہ ذیل کا استعمال درست ہے: أما الجمهور فهو نسبة إلى الجمهور نظرا إلى الاستعمال والحميدي نسبة إلى حميد لكونه |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |