Maktaba Wahhabi

320 - 325
الغرض متن حدیث میں اتنا تضاد اور حقیقت کے خلاف مواد موجود ہے کہ کوئی بھی صاحب عقل اس کو صحیح تسلیم نہیں کرسکتا۔نیز متن کی ان غلطیوں کے ساتھ ساتھ سند کی بھی اتنی نکارت موجود ہے کہ اس کو کسی طرح قابل حجت ودلیل بنایا ہی نہیں جاسکتا۔ اس روایت میں عبدالملک بن ہارون کے کذب کی بابت ابھی اوپر پوری تفصیل آچکی ہے۔نیز علامہ ابن جوزی نے اس کو ’’الموضوعات ‘‘میں بھی شامل کرکے ثابت کردیا ہے کہ یہ حدیث ‘صحیح حدیث کے شمار میں آہی نہیں سکتی۔ احاديث اَنَا فَاعِلُ حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم سے سوال کیا کہ آپ قیامت کے دن میرے لئے شفاعت فرمائیں‘تو آپ نے فرمایا۔’’اَنَا فَاعِلٌ‘‘(میں کرنے والا ہوں) یہ حدیث جیسا کہ آگے بحث آرہی ہے ‘صحیح نہیں ہے۔لیکن اگر صحیح مان بھی لیاجائے تو یہ مخلوقات کی ذات کو وسیلہ بنانے کی دلیل نہیں ہوسکتی۔کیونکہ اس حدیث میں تو اس کا بیان ہے کہ بندہ اپنے مومن بھائی کی دعا کو بارگاہ الٰہی میں وسیلہ بناسکتا ہے ‘اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اﷲعنہ سے جو ’’اَنَا فَاعِلٌ‘‘
Flag Counter