Maktaba Wahhabi

255 - 325
۷۔نامعلوم شخص کا اجتہاد: اگر استسقاء کا طالب کوئی نامعلوم شخص تھا تب تو اس کودلیل بنانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔تنہا کسی صحابی کا اجتہاد جب وہ عام صحابہ سے ہٹ کر اجتہاد کرے قابل قبول نہیں تو کسی مجہول شخص کا کیا اعتبار؟ ۸۔سند حدیث پر بحث: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں یہ روایت اس طرح نقل کی ہے۔ انہ جاء رجل الی قبر النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال کذا وکذا اس روایت میں بلال بن حارث کے بجائے ’’رجل‘‘ایک شخص کا ذکر ہے۔نہ معلوم وہ کوئی دیہاتی تھا یا کون تھا؟اورجب بالفرض بلال بن حارث بھی ہوتے تو ان کا یہ عمل قابل قبول نہ تھا توکسی دیہاتی مجہول شخص کاکیا شمار جو دین کے اصول وآداب سے بھی واقف نہیں۔ سیف بن عمر الضبی نے ’’فتوح‘‘میں روایت کی ہے کہ خواب دیکھنے والے بلال بن حارث ہی ہیں۔لیکن اس ’’سیف‘‘کا حال یہ ہے کہ وہ محدثین کے نزدیک مجہول ‘ضعیف ‘متروک‘زندیق‘ جیسے الفاظ سے یاد کئے جاتے ہیں۔ان کی روایت کا کیا اعتبار؟ لہٰذا یہ پوری حدیث متن مفہوم اور سند کے اعتبار سے ناقابل حجت ہے۔
Flag Counter