عقائد ایمان کا جزء ہیں جن پرنجات کا مدار ہے اس لئے عقائد کے اثبات کے لئے دلائل کا بالکل قطعی اور یقینی ہونا لازمی ہے۔منکر موضوع اور واہیات وکمزور سند والی احادیث کو عقیدہ وایمان کے لئے دلیل وحجت بنانا ہرگز جائز نہیں۔ایسی نام نہاد احادیث سے تو لوگوں کا عقیدہ وایمان خراب وبرباد ہوا ہے۔
اﷲتعالیٰ ہمیں حق وناحق میں تمیز کی قوت وصلاحیت عطا کرے اور حق کو قبول کرنے اور باطل کو ردّ کرنے کی توفیق دے۔آمین
اندھے کا قصہ
۵۔حضرت عثمان بن حنیف کابیان ہے کہ ایک نابینا شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا۔’’اﷲسے میری عافیت کی دعا فرمائیے۔‘‘آپ نے فرمایا ’’تم چاہو تو دعا کردوں ‘لیکن صبر کرو تو بہتر ہے۔‘‘اندھے نے کہا ’’دعا ہی فرمادیجئے۔‘‘ تو آپ نے اس کو حکم دیا کہ اچھی طرح وضو کرکے یہ دعا پڑھو۔
اللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسَأَلُکَ وَاَتَوَجَّہُ اِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ یَا مُحَمَّدُ اِنِّی اَتَوَجَّہُ بِکَ اِلٰی رَبِّی فِیْ حَاجَتِیْ لِتَقْضِیَ اَللّٰہُمَّ شَفْعْہُ فِیَّ
’’اے اﷲمیں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں تیرے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ جو نبی رحمت ہیں ‘اے محمد صلعم متوجہ کرتا ہوں آپ کو میرے رب کی طرف میری اس حاجت میں تاکہ تو پوری کرادے ‘اے اﷲ‘میرے بارے میں آپ کی شفاعت قبول فرما۔‘‘
|