Maktaba Wahhabi

99 - 325
مروجہ الفاتحہ کے لیے رسماً استعمال کیا جاتا ہے اور بس فَلَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰه دوسری دلیل آدم کا اعتراف قصور‘ندامت ودعا قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَمْ تَغْفِرْلَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَکُوْں ن مِنَ الْخٰسِرِیْنَ(الاعراف:۲۳) ’’ان دونوں نے کہا‘اے ہمارے رب ‘ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہم کو معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم بہت نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہوں گے۔‘‘ اس آیت کریمہ کے ان کلمات طیبہ کو اﷲتعالیٰ ہی نے حضرت آدم علیہ السلام کو سکھا یا تھا کہ وہ انہیں وسیلہ بناکر اﷲسے توبہ کریں اور معافی کی درخواست گذاردیں جیسا کہ ارشاد ہے۔ فَتَلَقّٰی اٰدَمُ مِنْ رَّبِـہٖ کَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَیْہِ اِنَّـہُ ھُوَالتَّوَّاب الرَّحِیْمُ(البقرہ:۳۷) پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھے(اور معافی مانگی)تو اس نے ان کا قصور معاف کردیا۔بے شک وہ معاف کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔ اور مشہور مفسرین کاا تفاق ہے کہ وہ سیکھے ہوئے کلمات آدم علیہ السلام کی یہی مشہور دعاء استغفار ہے جس کے وسیلہ سے ان کی دعا اﷲنے قبول فرمائی۔
Flag Counter