Maktaba Wahhabi

139 - 325
زندگی اور موت دونوں کو شامل ہے،اس لیے کہ آیت میں صاف اشارہ موجود ہے کہ یہ آپ صلی اللہ علی وسلم کے عہد مبارک کے منافقین کی بابت ہے۔اللہ نے ہماری نصیحت کے لیے اس کا ذکر فرمایا ہے اور یہ ہدایت بھی دی ہے کہ ہم اپنی زندگی میں اپنے لیے کسی سے استغفار و دعا کی درخوست کریں،یا خود ہم دوسروں کے لیے کریں تو اس میں کچھ حرج نہیں۔لیکن کسی مردے کی قبر پر جا کر استغفار کی درخواست کرنا حرام و ممنوع ہے۔ دوسری دلیل برادران یوسف کا اپنے والد کی دعا کو وسیلہ بنانا قَالُوا يَاأَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ()قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ’’یوسف کے بھائیوں نے کہا ژ اے ہمارے باپ!ہمارے لیے ہمارے گناہوں کی معافی طلب کیجیئے،بیشک ہم لوگ خمطاکار تھے۔یعقوب علیہ السالم نے کہا،عنقریب میں تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت چاہوں گا،بیشک وہ بخشنے والا رحم کرنیوالا ہے۔‘‘(یوسف:97۔98) یہ آیت کریمہ اس بات کو واضح کر رہی ہے کہ مومن کا اپنے مومن بھائی کی دعا کو اپنے لیے وسیلہ بنانا،ہم سے پہلی امتوں میں بھی رائج و معروف عمل تھا۔دیکھو حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے جنہوں نے اپنے بھائی حضرت یوسف علیہ السلام کے
Flag Counter