Maktaba Wahhabi

211 - 325
غرض کہ اس آیت کا تعلق تو شرک کی مذمت اور توحید کی ترغیب سے ہے مخلوقات کی ذات کو وسیلہ بنانے سے اس کا کیا تعلق؟شاید ان بیچاروں کو اس بات سے دھوکہ ہوا ہے کہ آیت میں ’’الوسیلہ ‘‘کا لفظ آگیا ہے ‘بس وسیلہ کا لفظ پڑھتے ہی سمجھ بیٹھے کہ وسیلہ سے مراد مخلوقات کا وسیلہ ہے۔ بریں عقل و دانش بباید است تیسری آیت وَمَا اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہ وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَلَمُوْآ اَنْفُسھُمْ جَآئُ وْکَ فَاسْتَغْفَرُوْا اللّٰہ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلَ لَوَجَدُوا اللّٰہ تَوَّابَا رَّحِیْمًا(النساء:۶۴) ’’اور ہم نے جو پیغمبر بھیجا ہے اس لئے بھیجا ہے کہ اﷲکے فرمان کے مطابق اس کا حکم مانا جائے اور یہ لوگ جب اپنے حق میں ظلم کربیٹھے تھے اگر تمہارے پاس آتے اور اﷲسے بخشش مانگتے اور رسول بھی ان کے لئے بخشش طلب کرتے تو اﷲکو معاف کرنے والا مہربان پاتے۔ اس آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ رسول جن لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں ان پر رسولوں کی اطاعت فرض ہے اور یہ اطاعت بھی وہی لوگ کرتے ہیں جن کو اس کی توفیق نصیب ہو۔اس کے بعد اﷲتعالیٰ کفار ومنافقین کی بابت فرماتے ہیں اگر یہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں آتے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے
Flag Counter