Maktaba Wahhabi

323 - 325
اس کی سند میں ابوالخطاب حرب بن میمون ضعیف قرار دیا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کی تضعیف کی ہے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی حضرت صفیہ کامرثیہ شیخ دحلان نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کے ا س مرثیہ کو مخلوقات کی ذات کا وسیلہ بنانے کی دلیل میں پیش کیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ نے یہ مرثیہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کہا ہے‘جس میں ایک شعر یہ بھی ہے۔ الا یا آنحضرت انت رجاء نا وکنت بنا برا ولم تک جافیاً یا آنحضرت ‘آپ ہی ہماری امیدوں کا مرکز ہیں ‘اور آپ ہمارے ساتھ نیکی کرنے والے تھے ‘سخت گیر نہ تھے اس قصیدہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کو صاف طور پر خطاب کرکے یا آنحضرت انت رجاء نا۔کہا گیا ہے۔ اس مرثیہ کی روایت پر بحث: ۱۔ کہا جاتا ہے کہ یہ مرثیہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کا ہے ہی نہیں۔چنانچہ ابن ہشام نے اپنی ’’سیرت ‘‘میں ان تمام مراثی کے ساتھ ذکر ہی نہیں کیا ہے جو آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کی وفات پر کہے گئے ہیں۔ ۲۔ اس مرثیہ میں تحریف کی گئی ہے اور۔کنت رجاء نا۔کو انت رجاء نا کردیا گیا ہے چنانچہ حافظ الہیثمی نے اپنی کتاب ’’مجمع الزوائد ‘‘جلد ۹صفحہ ۳۹
Flag Counter