Maktaba Wahhabi

96 - 325
اس سلسلے میں دلائل تو بہت ہیں،لیکن ہم یہاں سب سے پہلی مثال قرآن مجید کی سب سے معروف،عظیم وجلیل سورۃ ’’الفاتحہ ‘‘ کو پیش کر رہے ہیں جو اعمال صالحہ کےوسیلہ پر شانی ووانی دلیل ہے۔ پہلی دلیل۔الفاتحہ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِينَ()الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ()مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ()إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ()اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ()صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ() ’’سب تعریف اللہ رب العالمین کےلیے ہے جو بڑا رحم کرنے والا،بڑی رحمت والا ہے۔جزا کےدن کا مالک ہے۔ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتےہیں۔دکھا ہم کو سیدھا راستہ،ان کا راستہ جن پر انعام کیا تو نے۔نہ ان کا(راستہ)جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہیوں کا۔‘‘ سورۃ فاتحہ کی یہ سات آیتیں نمازوں میں بار بار دہرائی جاتی ہیں۔اس کی ابتدائی چار آیتیں اللہ کی حمد،اس کی ثناء،بزرگی اورعبادت واستعانت کو اللہ کے ساتھ خاص کر نے پر دلالت کرتی ہیں۔اس کے بعد ہی بندہ اللہ سے صراط مستقیم کی طرف ہدایت کی دعا مانگتاہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں۔
Flag Counter