Maktaba Wahhabi

331 - 325
اتنے عظیم امام وبطل جلیل کی بابت ایسا قبیح الزام سخت بے حیائی اور ظلم ہے۔ اس روایت کی سند بھی بالکل تاریک اور مجہول ہے اور صرف تخیلات اور مزعومات پر مبنی ہے۔اس کی سند تو دراصل صرف ان لوگوں کے دماغ میں ہے جنہوں نے نہ صرف امام شافعی رحمہ اللہ بلکہ خود آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کی بابت من گھڑت اور موضوع باتیں پھیلائیں ‘لیکن اہل حق کبھی ان سے دھوکہ نہیں کھا سکتے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کاوسیلہ ابن حجر المکی نے اپنی کتاب ’’الخیرات الحسان فی مناقب ابی حنیفہ النعمان‘‘کی پچیسویں فصل میں لکھا ہے کہ حضر ت امام شافعی رحمہ اللہ جب بغداد میں تھے توامام ابوحنیفہ کا وسیلہ لیا کرتے تھے ‘وہ اس طرح کہ ان کی قبر پر جاتے ‘سلام کرتے ‘پھر اپنی حاجات پوری کرانے کے لئے اﷲکی بارگاہ میں ان کا وسیلہ لیتے تھے۔ اس روایت کے متن پر غور: یہ معلوم ہے کہ وسیلہ کہتے ہیں قربت حاصل کرنے کو ‘اور قربت انہیں چیزوں کے ذریعہ حاصل ہوسکتی ہے جس کو وہ پسند کرتاہو جس کی قربت حاصل کی جارہی ہے۔کیونکہ اپنی ناپسندیدہ چیزوں کے ذریعہ کوئی بھی کسی کو قریب نہیں ہونے دے گا۔ اس اصول کی بنیاد پر سوچئے ‘حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اﷲتعالیٰ کی
Flag Counter