Maktaba Wahhabi

207 - 325
اور محل کے لئے ہیں اور ان سے کیا ثابت ہورہا ہے؟جب تک آیات کا وہ مفہوم نہ پیش کیا جائے جس پر جمہور مفسرین متفق ہیں تب تک ان سے استدلال کرنا ہی غلط ہے۔اور احادیث کے متعلق تو تمام اہل علم جانتے ہیں کہ وہ سب صحیح نہیں ہیں،بلکہ ان میں صحیح ‘ضعیف ‘موضوع ‘جھوٹی اور بے اصل ہر طرح کی ہیں۔احادیث سے استدلال کرنے والے بالعموم ان کے درجات سے بے خبرہوتے ہیں۔انہیں صحیح اور غلط کا معلوم ہی نہیں رہتا۔اور اگر صحیح حدیث کبھی پیش بھی کرتے ہیں تو انہیں ان کے صحیح مفہوم اور موقع محل کا پتہ نہیں رہتا۔ان کو یہ بھی معلوم نہیں رہتا کہ ان حدیثوں سے کیا ثابت ہورہا ہے اور ان کا تاریخی پس منظر کیا ہے؟ سب سے پہلے ہم ان کی پیش کردہ آیات قرآنی پر بحث کررہے ہیں۔ پہلی آیت یَآ اَیُّھَا الَّذِ یْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہ وَابْتَغُوْا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ وَجٰھِدُوْا فِیْ سَبِیْلہٖ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ’’اے ایمان والو!اﷲسے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ اﷲتعالیٰ نے اس آیت میں اپنے مومن بندوں کو تقویٰ کا حکم دیا ہے ‘یعنی اﷲکی اطاعت کے ساتھ حرام اورممنوع چیز سے بچنا اور وسیلہ
Flag Counter