Maktaba Wahhabi

312 - 325
اس کی خلاف ورزی نہیں کرتے تھے۔اسی طرح حضرت محمد صلی اﷲعلیہ وسلم بھی اپنی امت کو جس چیز کی ہدایت فرماتے تھے ‘اپنے عمل سے اس کی مخالفت ہرگز نہیں کرتے تھے۔ لہٰذا یہ کیسے سمجھ لیا جائے کہ آپ نے امت کو تو مخلوقات کے وسیلہ سے منع فرمایا اور خود ہی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اللّٰھم انی اسئلک بمحمد نبیک وابراھیم خلیلک الخ کی تعلیم دی ہو۔بلاشبہ یہ ناممکن ہے ‘اور یہ اﷲکے اس ارشاد کے بھی خلاف ہے کہ۔ وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِ لَاَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِیْنِ ‘ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنَ ’’اگر یہ پیغمبر ‘ہماری نسبت کوئی جھوٹ بات بنالاتے تو ہم ان کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے ‘پھر ان کی رگ گردن کاٹ ڈالتے۔ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک سے محال ہے کہ مذکورہ بالا حدیث میں جو مشرکانہ دعا بتائی گئی ہے ‘اس کی آپ نے تعلیم دی ہو۔سبحانک ھٰذا بھتان عظیم قول وفعل کا یہ تضاد خود اس حدیث کے موضوع ہونے کی بڑی دلیل ہے۔ اس حدیث کی سند پر بحث: متن کے علاوہ اس حدیث کی سند بھی ناقابل اعتبار ہے۔علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو رزین بن معاویہ العبدری نے اپنی جامع میں اور ابن لاثیر نے جامع الاصول میں روایت کیا ہے۔
Flag Counter