Maktaba Wahhabi

321 - 325
فرمایا تو یقیناًحضرت انس رضی اللہ عنہ کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کی اجازت کا علم آپ کو اﷲکی طرف رہا ہوگا ‘جیسے حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ نے فرمایا تھا ’’انت منھم‘‘کیونکہ جب تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے سے معلوم نہ ہوتا کہ حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ ستر ہزار لوگوں میں سے ہیں جو بلاحساب جنت میں داخل ہوں گے تو آپ ’’انت منھم‘‘ہرگز نہ فرماتے۔ نیز جب حضرت انس رضی اللہ عنہ نے آپ سے شفاعت کے لئے دعا کی درخواست کی تھی اس وقت حضرت انس رضی اللہ عنہ بھی زندہ تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی زندہ تھے ‘اس لئے آپ نے۔’اَنَا فَاعِل۔کہہ دیا تھا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے آپ سے قیامت کے دن شفاعت کا مطالبہ کیا تھا جس کا مطلب صرف یہی ہے کہ وہ چاہتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے لئے اﷲسے دعا مانگیں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں کی صف میں رکھا جائے جن کے لئے شفاعت کی اجازت اﷲکی طرف سے ملی ہوگی۔اگر آپ اﷲسے اس بارے میں دعا فرمائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ضرور قبول ہوگی ‘کیونکہ آپ مستجاب الدعوات ہیں۔اس طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ جنت کے حصول اور آخرت کی کامیابی کے لالچ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کی درخواست کررہے تھے۔ اَنَا فَاعِل۔کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ حضرت انس رضی اللہ عنہ کیلئے پہلے ہی دعا کرتے رہے ہوں اورجب انہوں نے آپ صلی اﷲعلیہ وسلم سے شفاعت کے لئے دعا کی
Flag Counter