Maktaba Wahhabi

322 - 325
درخواست کی تو آپ نے جواب میں فرمایا کہ میں تو تمہارے کہنے سے پہلے ہی سے تمہارے لئے دعا کررہا ہوں۔ نیز اب حضرت انس کی اس حدیث کو پیش کرنے اور اس سے استدلال کرنے کا فائدہ ہی کیا؟یہ سب تو آ پ کی زندگی تک تھا۔آپ کی وفات کے بعدآپ سے دعا کی درخواست اور آپ کا جواب سب ناممکن العمل ہے۔کیا کوئی ایسا بھی ہے جو اس حدیث کی روشنی میں اب بھی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر چودہ صدیاں گذررہی ہیں ‘آپ سے دعا کی درخواست کررہا ہے اور کیا کبھی کسی نے آپ صلی اﷲعلیہ وسلم کی وفات کے بعد اپنی درخواست کا جواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہے؟اور کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے آپ کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کی درخواست کی کہ ہم بھی ان کی اتباع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کی درخواست کریں؟نہیں ‘ہرگز نہیں؟ لہٰذا حضرت انس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے یہ استدلال کرنابالکل بے محل اور سراسر غلط ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک کا وسیلہ لیا تھا۔نہیں بلکہ انہوں نے صرف آپ سے دعا کی درخواست کی تھی ‘جیسے ہر مومن اپنے مومن بھائی سے اپنے لئے دعا کی درخواست کرسکتا ہے۔لہٰذا اس حدیث کو مخلوقات کی ذات کے وسیلہ کی دلیل میں پیش کرنا بالکل غلط اور بے محل ہے۔ اس کے علاوہ امام ترمذی نے اس حدیث کو’’ حسن غریب‘‘کہا ہے اور
Flag Counter