Maktaba Wahhabi

187 - 325
وہ بڑا ہوتا ہے۔تو سوچو کہ جب ہم کسی مخلوق کی قسم اﷲپر کھاتے ہیں تو ایسی صورت میں مخلوق خالق سے بڑی ہوگئی(اس شرک اور کفر سے اﷲکی پناہ)علماء نے مخلوق کی قسم کھانے سے شدت سے روکا ہے اور اس پر سخت تنبیہ کی ہے ‘کیونکہ اس میں شرک کے ساتھ الوہیت ربانی کے ساتھ زبردست ٹکراؤ بھی ہے۔ شارح عقیدہ طحاویہ کا بیان ہے کہ کسی کے حق کی اﷲپر قسم کھانا حرام ہے ‘کیونکہ مخلوق کی قسم مخلوق پر تو جائز نہیں‘پھر بھلا خالق پر کیسے جائز ہوسکتی ہے؟آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: مَن حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہ فَقَدْ اَشْرَکَ ’’جس نے غیر اﷲکی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔‘‘ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللّٰہ علیہ اور ان کے صاحبین کا قول ہے کہ ’’دعا کرنے والے کے لئے یہ حرام ہے کہ وہ یوں دعا کرے۔‘‘اے اﷲ‘میں تجھ سے سوال کرتا ہوں فلاں کے حق کے واسطے سے ‘تیرے نبیوں کے اور رسولوں کے حق کے واسطے سے ‘بیت اللّٰہ الحرام اور مشعرا لحرام کے حق کے واسطے سے ‘‘ایسا کہنا بھی حرام ہے کہ ’’اے اﷲتیرے نزدیک فلاں کے مرتبہ کے واسطے سے سوال کرتا ہوں ‘تیرے انبیاء اور اولیاء کے واسطے سے سوال کرتا ہوں۔‘‘ اگر یہ وسیلے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آنحضرت صلی ا ﷲعلیہ وسلم کی زندگی میں
Flag Counter