Maktaba Wahhabi

183 - 325
امت کے جو صالح افراد اپنے اعمال صالحہ کے ساتھ اﷲکو پیارے ہوگئے وہ انشاء اﷲ‘اﷲکی رحمت ومغفرت ‘عفو وکرم اور انعام ورضا کی وسیع جنت میں لطف اندوز ہورہے ہوں گے‘کیونکہ یہ ان کی نیکیوں کی جزا اور کوششوں کا پھل ہے۔کسی اور کوحق نہیں پہنچتا کہ ان کی نیکیوں کو اپنے لئے وسیلہ بنائے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللّٰہ علیہ نے فرمایا:کسی کے لئے جائز نہیں کہ اپنے اسلاف کی نیکیوں کا احسان اﷲپر جتائے اور اس پر بھروسہ کرے۔کیونکہ یہ نیکیاں اس کا ذاتی عمل نہیں ہیں جن کے ثواب کا وہ مستحق ہو۔غار میں پناہ لینے والے تینوں اشخاص کی مثال سامنے ہے کہ انہوں نے اپنے اسلاف کے اعمال کا وسیلہ نہیں۔بلکہ خود اپنے اعمال کو وسیلہ بنایا۔ بزرگان دین کے اعمال کا وسیلہ لینے والوں سے ہم کہیں گے کہ آپ لوگ بھی ویسے ہی اعمال کیوں نہیں کرتے جیسے آپ کے بزرگ کیاکرتے تھے اور جس طرح وہ اپنے اعمال کا وسیلہ لیا کرتے تھے آپ لوگ بھی اپنے اعمال کا وسیلہ کیوں نہیں لیتے ‘تاکہ جس طرح انہیں قرب الٰہی حاصل ہوا ‘آپ کو بھی حاصل ہو۔شاعر نے کیا خوب کہا ہے ؎ لَسْنَا وَاِنْ اَحْسَابُنَا کَرُمْت یَومًا عَلَی الاٰبَائَ نَتُّکِلُ ہمارا خاندان اگر بڑا شریف ہے لیکن ہم خاندانی شرافت پر ایکدن کے لئے بھی بھروسہ نہیں کرتے
Flag Counter