جب حقیقت یہی ہے تو بتاؤکہ ان کے ان اعمال حسنہ میں سے کیا تم کو بھی کچھ حصہ ملے گا؟ظاہر ہے کہ تم یہی جواب دوگے کہ ہم کو ان کی نیکیوں میں سے کچھ نہیں ملے گا ‘بلکہ ان کا عمل صرف انہیں کے لئے ‘اور کسی کو بھی اس میں سے کچھ نہیں ملے گا۔ہم کہیں گے کہ آپ کا یہ جواب بالکل حق اور درست ہے۔
جب آپ لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ یہ عزت ومرتبہ انہیں محض ان کی اپنی کوشش سے حاصل ہوا ‘اور ان کی کوشش کا پھل صرف انہیں کو ملے گا ‘کسی کو ان میں سے کچھ نہیں ملنے والا ہے ‘تو بتاؤ کہ جس جاہ ومرتبہ کے تم مالک نہیں ہو اس کو اﷲکے یہاں وسیلہ کیوں بناتے ہو؟جب تمہارا اس پر ذرہ برابر حق نہیں ‘تو اس حق کا واسطہ کیوں دیتے ہو؟اﷲکا تو ارشاد ہے۔
وَاَنَّ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی ‘ وَاَنَّ سَعْیَہٗ سَوْفَ یُرٰی ‘ ثُمَّ یُجْزَاہُ الْجَزَآئَ الْاَوْفٰی
’’اور یہ کہ انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے اور یہ کہ اس کی کوشش دیکھی جائے گی ‘پھر اس کو اس کا پورا بدلہ دیا جائے گا۔‘‘(النجم:۴۱)
مذکورہ بالا تفصیلات سے ثابت ہوا کہ غیر مشروع وسیلہ اﷲکی بارگاہ میں مردود ہے‘کیونکہ وہ شرع وحکم الٰہی کے مطابق نہیں۔نیز یہ حکم الٰہی کی خلاف ورزی بھی ہے ‘اس لئے اس پر سزا بھی ہوگی۔کیونکہ حکم الٰہی کی مخالفت گناہ ہے ‘اور گناہ کی سزا لازم ہے۔
|