جس سے ہر مسلمان کا منسلک ہونا ضروری ہے اور اس سے اعراض کی کوئی گنجائش نہیں جیسا کہ ہم مشاہدہ کرتے رہتے ہیں ان داعیوں کے مناہج جو قرآن وسنت کی طرف دعوت دیتے ہیں لیکن ان کا طریقہ کار ہمارے اس بیان کردہ نظام سے متصادم ہے اور وہ ہم سے اس منہج میں اختلاف کرتے ہیں کہ ہم سلف صالحین کے (صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور جو ان کے اصولوں پر کاربند رہے) کہ منہج سے تمسک کی دعوت دیتے ہیں یعنی قرآن وسنت پر عمل پیرا ہونا مگر سلف صالحین کے طریقے کے مطابق۔ یہ درحقیقت وہ منہج ہے کہ جس سے ہر مسلمان کو تمسک اختیار کرنا لازم ہے تاکہ وہ {سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ} مومنوں کی راہ سے نہ بھٹک جائے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل محض یہ کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ ہم صرف قرآن وسنت پر عمل پیرا ہیں اور اس کی طرف دعوت دیتے ہیں۔
بلکہ فہم سلف صالحین کی طرف رجوع کرنا ہی اس بات کی ضمانت دے سکتا ہے کہ مسلمان اس طرح سے گمراہ نہ ہوں جس طرح سے سلف صالحین کے بعد آنے والے مسلمان گمراہ ہوئے۔ ان مسلمانوں نے آپس میں انتہائی شدید اختلاف کیا تھا کیونکہ انہیں اس سنت صحیحہ تک بسہولت رسائی حاصل نہ تھی جو کہ قرآن کریم کی اصل تفسیر ہے۔ اللہ رب العالمین کا فرمان پاک ہے:
{بِالْبَیِّنٰتِ وَ الزُّبُرِ وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ…} (النحل: 44)
’’یہ ذکر ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں۔‘‘
یہ وہ بنیادی وجہ اختلاف تھی ان لوگوں کے درمیان جو گزر چکے، حتیٰ کہ ان میں بڑے بڑے علماء فقہاء وصالحین سب شامل ہیں لیکن اس بنیادی وجہ کے ساتھ ساتھ اور اسباب بھی ہیں جنہوں نے ان اختلافات کو جنم دیا۔ جن میں سرفہرست نفسانی خواہشات کا غلبہ اور کچھ ان افراد کی آراء وافکار جن کے پاس کسی قدر تقویٰ واخلاص تو تھا لیکن علمی میدان میں وہ بہت
|