لیے نشانہ بنایا تو اکثر ادھر ادھر بھٹکتا پھرے گا۔‘‘
لیکن آپ اہل سنت کو کبھی ایسا نہیں پائیں گے کہ وہ اپنے قول و فعل اور اپنے عقیدے سے پھرگیا ہو وہ تو سب سے زیادہ صبر پسند ہوتے ہیں، خواہ کتنا زیادہ آزمائشوں سے گزرنا پڑے۔ بلکہ آزمائشوں سے گزرنا تو انبیاء علیہم السلام اور ان کے سچے پیروکاروں کا وتیرہ رہا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ’’کسی ایسے شخص پر رشک مت کرو جس کو اس راہ میں آزمائش نہ پہنچی ہو۔‘‘ نیز وہ کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ مومن بندہ کو ضرور آزماتا ہے اگر اس نے صبر کرلیا تو اس کیلئے بلند درجات ہوں گے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{الٓمّٓ، اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَکُوْٓا اَنْ یَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَہُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ، وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْکٰذِبِیْنَ،} (العنکبوت:1تا3)
’’الم، کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ وہ چھوڑ دیے جائیں گے محض اس بات کے کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اور انھیں آزمایا نہیں جائے گا، یقینا ہم نے ان سے پہلے والوں کو بھی آزمایا ہے تاکہ اللہ جان لے کون سچے ہیں اور کون جھوٹے ۔‘‘
نیز فرمایا:
{وَ جَعَلْنَا مِنْہُمْ اَئِمَّۃً یَّہْدُوْنَ بِاَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا وَ کَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یُوْقِنُوْنَ} (السجدہ:24)
’’اور جب انھوں نے صبر کیا تو ہم نے انھی میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم کی رہنمائی کرتے ہیں اور ہماری آیتوں پر یقین رکھتے ہیں۔‘‘
دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{وَالْعَصْرِ، اِِنَّ الْاِِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ، اِِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ،} (العصر)
|