Maktaba Wahhabi

242 - 264
پسند کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور صحابہ کرام کے منہج پر قائم ہو۔ ابومظفر سمعانی کہتے ہیں: اہل حدیث کے حق پر ہونے کی سب سے واضح دلیل یہ ہے کہ اگر آپ ان کی کتابوں کا شروع سے آخر تک مطالعہ کریں گے، خواہ وہ کتابیں قدیم ہوں یا جدید، ان کے لکھنے والوں کی جگہ اور شہر اور زمانہ مختلف ہے۔ آپس میں ملکی فاصلہ بھی واقع ہے، کوئی مشرق میں رہتا ہے تو کوئی مغرب میں، ان تمام اختلاف مکان و زمان کے باوجود ان کی کتابوں میں ہرگز اختلاف نہیں پائیں گے۔ مثلاً: مسائل عقیدہ ایک ہی جیسا ہوگا۔ انداز بیان میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن نفس مسئلہ ایک جیسا ہوگا۔ ان کا قول و فعل ایک جیسا ہوگا۔ ان میں آپ ذرا بھی اختلاف نہیں پاسکتے ہیں۔ ان کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کو جمع کریں اور جس کو انھوں نے اپنے اسلاف سے نقل کیا ہے اس کو جمع کریں، جب سب کو ملائیں گے تو آپ کو محسوس ہوگا کہ سب ایک ہی جگہ سے جاری ہوئے ہیں۔ ان کے حق پر ہونے کی اس سے واضح دلیل اور کیا ہوسکتی ہے؟ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ وَ لَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلَافًا کَثِیْرًا،} (النسائ:82) ’’وہ لوگ قرآن میں غور و فکر کیوں نہیں کرتے ہیں اگر یہ اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف سے ہوتا تو اس میں یہ لوگ بہت زیادہ اختلافات پاتے۔‘‘ نیز فرمایا: {وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا وَ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآئً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًا} (آل عمران:103) ’’تم سب کے سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلو اور ٹولیوں ٹولیوں میں مت بٹ جاؤ تم اپنے اوپر اللہ کی نعمت کو یاد کرو، جب تم آپس میں دشمن تھے تو اس
Flag Counter