ہم پورے یقین کے ساتھ یہ بات کہتے ہیں کہ ائمہ کرام رحمہم اللہ کی قدر و منزلت، ان کا ادب و احترام جتنا سلفی دعوت کرتی ہے اتنا کوئی دوسری دعوت نہیں کرتی ہے۔ اگرچہ کچھ ایسے لوگ ضرور ہیں جو اپنی نسبت سلفی دعوت کی جانب کرتے ہیں لیکن ان کی زبان سے ائمہ کرام کی تجریح میں کچھ کلمات نکل جاتے ہیں جیسا کہ کاتب نے ذکر کیا ہے۔ لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔
آپ کو یہ بات بھی واضح انداز میں معلوم ہونی چاہیے کہ سلفی دعوت کے مبادیات میں سے یہ بات بھی ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ قرآن و سنت بھی اسی کی تائید کرتی ہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{اَمْ لَمْ یُنَبَّاْ بِمَا فِیْ صُحُفِ مُوْسٰی، وَاِِبْرٰہِیْمَ الَّذِیْ وَفَّی، اَلَّا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرَی،} (النجم:36تا38)
’’کیا انہیں اس بات کی خبر نہیں دی گئی جو موسیٰ اور وفادار ابراہیم کے صحیفوں میں تھا کہ کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘
صحیح حدیث میں وارد ہے کہ ایک صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ان کے ساتھ[1]
|