Maktaba Wahhabi

98 - 325
اقرار ہے۔بندہ اللہ کی ان اعلیٰ صفات کا ذکر کرتے کرتے اللہ سے اتنا قریب ہوجاتا ہے کہ اسے اپنےایمان واحسان کی آنکھوں سے اللہ کا جلوہ نظر آنے لگتاہےاور وہ خود کو اللہ کےسامنے موجود پاتا ہے۔اس وقت وہ اس کو براہ راست مخاطب کر کے پکار اٹھتا ہے۔۔ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ’’اے اللہ ہم صرف تیری ہی بندگی کرتےہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتےہیں۔‘‘ بندہ نے پہلے بندگی خالص کا اقرار کیا،پھر اللہ سے مدد چاہی،اس لیے کہ بندگی مقصد زندگی ہے اور استعانت وسیلہ ہے۔بندہ نے شرک سے برات کا اظہار کر کے بندگی صرف اللہ کے لیے خاص کر دی اورمدد و پناہ کے لیے صرف اسی کا سہارا حاصل کیا۔ سورہ کا نصف ثانی تمام تر سوال ودعا پر مشتمل ہےجو دراصل نصف اول کےوسیلہ کا تقاضا ہے۔صراط مستقیم کی ہدایت کی دعا اورانبیاء وصدیقین و شہداء و صالحین کی راہ پر چلنے کا سوال اور مغضوب و گمراہ یہود ونصاری کی را ہ سے بچنے کی دعا مومن کا سرمایہ حیات ہے۔ افسوس.... قرآن مجید کی اس عظیم ترین سورہ کوجو ’’ام القرآن‘‘ کادرجہ رکھتی ہے اور جس کے مثل تورات وانجیل اوردوسرے آسمانی صحیفوں میں کوئی سورہ ازل ہی نہیں کی گئی اورجوہمارے لیے ’’شانی ‘‘ اور ’’کافی‘‘ ہے،آج اسے صرف
Flag Counter