Maktaba Wahhabi

317 - 325
اور بنو نضیر کے قبائل میں سے تھے۔اسی پر اہل تفسیر وسیر کا اتفاق ہے۔ چنانچہ محمد بن اسحاق نے عاصم بن عمر بن قتادہ الانصاری رضی اﷲعنہ سے روایت کی ہے کہ وہ اپنی قوم کے کچھ لوگوں سے روایت کرتے ہیں کہ ہم کو اسلام کی طرف جن باتوں نے دعوت دی ان میں اﷲکی رحمت کے ساتھ وہ باتیں بھی ہیں جنہوں ہم یہودیوں سے سنا کرتے تھے۔ہم مشرک وبت پرست تھے ‘اہل کتاب کے پاس علم تھا ‘ہم علم سے بھی عاری تھے ‘ہمارے اور ان کے درمیان برابر چھیڑچھاڑ ہوا کرتی تھی۔جب ہماری طرف سے ان کو کوئی تکلیف ہوتی تو وہ ہم سے کہتے۔’’اب ایک نبی کا زمانہ قریب آگیا ہے ‘وہ جلد ہی ہم میں مبعوث ہوگا ‘تب ہم اس کے ساتھ ہوکر تم سے عاد ورارم کی طرح لڑیں گے۔‘‘یہ باتیں ہم اکثر ان سنا کرتے تھے۔ اورجب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲکی طرف سے رسول بناکر بھیجے گئے اور آپ نے ہمیں اﷲکی طرف بلایا تو ہم نے آپ کی دعوت قبول کرلی اور اس حقیقت کو بھی جان گئے جسکی وجہ سے یہودی ہمیں دھمکایا کرتے تھے ‘لہٰذا ہم آپ پر جلد ایمان لائے اور یہودیوں نے آپ کاانکار کردیا چنانچہ ہمارے اور ان کے بارے میں یہ آیات نازل ہوئیں۔ اور جب حضرت محمد صلی اﷲعلیہ وسلم اﷲکی طرف رسول بناکر بھیجے گئے اور آپ نے ہمیں اﷲکی طرف بلایا تو ہم نے آپ کی دعوت قبول کرلی اور اس حقیقت کو بھی جان گئے جس کی وجہ سے یہودی ہمیں دھمکایا کرتے تھے ‘لہٰذا ہم آپ پر جلد ایمان لائے اور یہودیوں نے آپ کا انکار کردیا چنانچہ ہمارے اور ان کے بارے میں یہ آیات نازل ہوئیں۔ وَلَمَّا جَآئَ ھُمْ کِتَابٌ مِّنْ عِنْدِاللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَھُمْ وَکَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَی الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ’’اور جب اﷲکے یہاں سے ان کے پاس کتاب آئی جوان کی کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے اور وہ پہلے جس چیز کے ذریعہ کافروں پر مددمانگتے تھے
Flag Counter