Maktaba Wahhabi

288 - 325
۱۔ سب سے پہلے یہ معلوم ہونا چاہئے کہ یہ واقعہ کس زمانے کا ہے؟اور یہ دیہاتی کون تھا صحابی یاتابعی یا کچھ اور؟اور اس کا مقصد کیاتھا؟اور وہ کون تھا جس نے دیہاتی کے سوال کی تعریف کی ‘اور اﷲکی طرف سے دعوی کرتے ہوئے دیہاتی کو مغفرت کی بشارت دی؟ ۲۔ اس دیہاتی کا سوال اورحاضرین میں سے کسی کا جواب اور مغفرت کی بشارت‘کیا اس میں سے کسی کی بھی کتاب وسُنّت سے تائید ہوتی ہے؟یہ دونوں سوالات اس روایت پر غور کرنے سے پہلے ہر طالب حق کے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں ‘اور یہی دونوں سوالات دراصل اگلی بحث کے لئے تمہید بنتے ہیں۔ یہ روایت اور اس کے اندر مذکور اشخاص یعنی دیہاتی اور جواب و بشارت دینے والا شخص سب کے سب نامعلوم مجہول ہیں جن کا وجود صرف ان لوگوں کے دماغ میں ہے جنہوں نے یہ روایت گڑھی ہے ‘تاکہ لوگ اس دھوکہ میں آجائیں کہ محبت رسول کے اظہار کا یہی آسان طریقہ ہے ‘اور دیہاتی کے ان کلمات کو دہرانے سے مغفرت کی بشارت ہوتی ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ان باتوں کی کھوج میں پڑنے کے بجائے ہمیں یہ چاہئے کہ اصل روایت پر غور کریں ‘تاکہ اس روایت کے کذب وضلال کی حقیقت اچھی طرح کھل جائے۔ذرا غور فرمائیے! (۱) دیہاتی دعا کرتا ہے(وان لم تغفرلی غضب حبیبک)’’اگر تونے
Flag Counter