Maktaba Wahhabi

281 - 325
آپ سے بخشش چاہتے۔کیونکہ اللہ سے مغفرت مانگنا تو اﷲکی بندگی ہے اور یہ بندگی کسی مخلوق کے لئے جائز نہیں ‘صرف اﷲکے لئے کرنی جائز ہے۔اس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے گناہوں کی معافی مانگنا تو صاف شرک ہے۔لہٰذا یہ روایت قرآن کی آیت سے صاف طور پر ٹکراتی ہے ‘جو اس کے غلط اورمن گھڑت ہونے کی واضح دلیل ہے۔ آیت قرآنی کا تو سیدھا سادہ مطلب یہ تھا کہ یہ منافقین آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں آتے اور اﷲسے اپنی غلطی کی معافی مانگنے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتے اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان لوگوں کے لئے اﷲسے استغفار کرتے تو اﷲکو تواب ورحیم پاتے۔لیکن یہ تو اس آیت میں کہیں نہیں کہ یہ لوگ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے استغفار کرتے ‘جیسا کہ دونوں روایتوں میں مذکور ہے۔ (۵) العتبیٰ کی روایت میں یہ ٹکڑا مزید ہے’’مستشفعًا بک الٰی ربی‘‘یعنی دیہاتی کہتا ہے کہ یا آنحضرت ‘میں آپ کے پاس اس لئے آیا ہوں کہ آپ اﷲسے میری شفاعت کردیں۔یہ ایک ایسی درخواست ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ممکن العمل ہی نہیں ہے۔کیونکہ وفات پاجانے کے سبب آپ کا عمل منقطع ہوگیا ‘لہذا آپ شفاعت فرماہی نہیں سکتے تھے اور آپ سے یہ سوال کرنا ہی غلط تھا۔نیز شفاعت کے لئے اﷲکی اجازت ضروری ہے اور یہ اجازت قیامت کے دن کے لئے خاص ہے اور اس دن بھی اللّٰہ صرف ان کے لئے اجازت دے گا جن سے وہ راضی ہوگا۔
Flag Counter