Maktaba Wahhabi

280 - 325
(۲) دونوں ہی روایتوں میں آیت ’’ ولو انھم اذ ظلموا انفسھم‘‘کا ذکر آتا ہے کہ اعرابی نے اس آیت کو قبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پرپڑھا۔جب کہ ہم پچھلے صفحات میں تفصیل سے یہ بتاچکے ہیں کہ آیت مذکورہ کاحیات نبوی سے تعلق ہے‘وفات کے بعد اس سے استدلال بے محل ہے‘اور مخلوقات کے ذات کے وسیلے کا اس سے جواز تلاش کرنا تا بالکل ہی بے موقع اور غلط ہے۔یہ آیت تو دراصل چند منافقین کے بارے میں نازل ہوئی تھی ‘نہ کہ مخلوقات کی ذات کے وسیلہ کے لئے۔ (۳) دونوں روایتوں میں لفظی اختلاف بھی ہے۔العتبیٰ کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ دیہاتی نے خود کو قبر نبوی ؐ پر ڈال دیا تھا اور قبر کی مٹی سر پر پھینکنے لگا جب کہ پہلی روایت میں یہ تفصیل موجود ہے یہ لفظی اختلاف اور دونوں روایتوں کا اضطراب خود اس کی دلیل ہے کہ روایت سخت مضطرب ‘مشکوک وغیر صحیح اور ناقابل حجت واستدلال ہے۔ (۴) دونوں روایتوں کا مفہوم آیت ولو انھم اذ ظلموا انفسھم۔سے ٹکراتا ہے ‘کیونکہ ان دونوں ہی روایتوں میں دیہاتی آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کو خطاب کرکے کہتا ہے ’’و جئتک مستغفرًا لذنبی‘‘جس سے ظاہر ہورہاہے کہ دیہاتی آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کی قبر پر آپ سے اپنے گناہ کی معافی کی درخواست کررہا ہے ‘جب کہ قرآن کہتا ہے کہ ’’ولو انھم اذ ظلموا انفسھم جاء وک فاستغفروا اللّٰہ ‘‘یعنی اپنے اوپر ظلم کرجانے کے بعد ان منافقین کو چاہئے تھا کہ آپ کے پاس آکر اللّٰہ سے بخشش چاہتے ‘نہ کہ
Flag Counter