Maktaba Wahhabi

243 - 325
دنیا سے رحلت پاچکے اس اب ’’ یَا مُحَمَّدُ اِنِّی اَتَوَجَّہُ بِکَ اِلٰی رَبِّی فِیْ لِتَقْضِی حَاجَتِیْ‘‘کہنا ممکن نہیں رہا۔دعا کے اس ٹکڑے ہی سے واضح ہوجاتا ہے کہ پورا قصہ مصنوعی ہے اور حضرت عثمان بن حنیف کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ (۳) ایک وجہ اور بھی ہے کہ کسی مخلوق کی ذات کو وسیلہ بنانا جاہلیت کا شعار ہے جس سے اﷲنے تمام صحابہ اور اہل ایمان کو نجات دی ‘ان کے قلوب کو اس سے پاک وصاف کیا۔لہٰذا کسی مسلمان کے بارے میں یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ وہ شعار جاہلیت کی تعلیم دے گا ‘چہ جائیکہ کسی صحابی رسول کے بارے میں سوچا جائے۔ (۴) اگر یہ دعا جو آپ نے اس اندھے کو سکھائی تھی ہر زمانے میں اورہر شخص اور ہر مرض کیلئے مفیدتھی تو آج روئے زمین پرنہ کوئی اندھا موجود ہوتا نہ مریض وحاجت مند۔کیا مسلم اورکیا غیر مسلم سب ہی اس سے فیض اٹھاتے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہی دعا ایک نابینا کو سکھائی تھی ‘اور حضرت عثمان بن حنیف نے یہی دعا ایک حاجتمند کو سکھائی۔لیکن کیا حقیقت یہی ہے؟ہرگز نہیں‘اس واقعہ سے تو ایک صریحی بدعت کی ترغیب دی جارہی ہے۔جو فعل مردود وملعون ہے۔ غرض یہ حدیث کسی اعتبار سے بھی صحیح نہیں ‘اس کا موضوع ہونا اظہر من الشمس ہے۔
Flag Counter