Maktaba Wahhabi

242 - 325
رفاہی کاموں میں سب سے آگے اور عوام کی خدمت میں پیش پیش رہا کرتے تھے ‘مسلمانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے انہوں نے بے مثال یادگاریں چھوڑیں وہ اسلامی تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھی جاتی رہیں گی۔اور محبت وعقیدت سے پڑھی جائیں گی۔ان کے متعلق اس قسم کی روایات کذب وافتراء نہیں تو اور کیا ہیں؟خلیفہ ثالث کے متعلق یہ باتیں جو شخص بھی پڑھے گا وہ اس روایت کو موضوع ہی کہے گا ‘کیونکہ حقیقت کو حکایت سے نہیں بدلا جاسکتا۔ (۲) ہم اس سے پہلے یہ کہہ چکے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے زمانے میں وسیلہ اسی کو کہا جاتا تھا کہ کوئی شخص کسی بزرگ سے دعا کی درخواست کرتا اور اس کی دعا کے وسیلے سے اپنی حاجات اﷲسے طلب کرتا۔یہ کوئی نہیں سمجھتا تھا کہ دعا کرنے والے کی شخصیت کو وسیلہ بنانا چاہئے۔ صحابی جلیل حضرت عثمان بن حنیف یہ خوب جانتے تھے کہ اس دعا کا تعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات پاک سے تھا اور آپ کی وفات کے بعد اس دعاکا پڑھنا ممنوع اور حرام ہے ‘کیونکہ اس سے مخلوق کی ذات کا وسیلہ ثابت ہوتا ہے۔جب دعا کرنے والا موجود نہیں تو دعا کی اجازت کیسے دی جاسکتی تھی۔اس لئے کسی صحابی رسول کے بارے میں یہ سوچنا کہ انہوں نے فعل حرام کی تعلیم دی ہوگی صاف کذب وافتراء ہے جس کا صداقت و حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔ نیز دعا میں سب سے اہم چیزداعی کا وجود ہے۔چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter