Maktaba Wahhabi

114 - 325
اور اپنے امور کو اللہ کےحوالہ کرو اوران کے نتائج پراطمینان کرو۔موسیٰ علیہ السلام کی قوم کے مومنوں نےدل سےاس کی اطاعت کی۔اورعملاً اللہ پر توکل کیا اورلبیک زبان ہو کر بول پڑے: عَلَى اللّٰہِ تَوَكَّلْنَا ’’ہم نے اللہ پر توکل کیا۔‘‘ موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے دو بڑے صالح اعمال کئے: اول۔اپنے نبی کی اطاعت دوم۔اللہ پر توکل پھر انہیں دونوں صالح اعمال کووسیلہ بنا کر اللہ کے حضور میں پیش کیااور ظالم قوم کے تختہ مشق ہونے سےنجات کی دعا کی: رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ’’اے ہمارے رب ہمکو ظالم لوگوں کے ہاتھ سےآزمائش میں نہ ڈال۔‘‘ برادران اسلام!غور فرمائیے کہ موسیٰ علیہ السلام پرایمان والے ان کےاصحاب نے کس طرح حضرت موسیٰ کی نصیحت پرعمل کیااوراطاعت و توکل سے محبوب اور صالح عمل کاوسیلہ اللہ کی بارگاہ میں پیش کیا،اور فرعون جیسےظالم انسان اوراس کےحواریوں سےنجات کی دعا مانگی اور اللہ تعالیٰ نے ان کےاس عمل صالح کےوسیلہ سےان کی دعا قبول فرمائی اورانہیں فرعون اوراس کے لشکریوں سے نہ صرف نجات دی،بلکہ فرعونیوں کو ہمیشہ کےلیے غرق اورتباہ کرکے رہتی دنیا تک کے لیے عبرت و نشانی بنا دیا۔
Flag Counter